Nahi Mere Ache Amal

نہیں میرے اچھے عمل غوثُ الاعظم مگر تم پہ رکھتا ہوں بل غوثُ الاعظم



ترا دامن پاک مجھ سے نہ چھوٹا یہ ہے عمر کا مَا حَصَل غوثُ الاعظم



حسین و حسن پھول باغِ نبی کے اسی باغ کا تو ہے پھل غوثُ الاعظم



ہے قولِ خضر یہ کہ سب اَولیا میں نہیں کوئی تیرا بدل غوثُ الاعظم



بھکاری ترے شمس و زُہرہ عطارِد گدا مشتری و زُحل غوثُ الاعظم



ترے نام کا جو بھی تعویذ باندھے نہ ہو اُس کو کوئی خلل غوثُ الاعظم



کیا تو نے آرام اس جاں بلب کو وہ تھے دست و پا جس کے شل غوثُ الاعظم



شفا خانۂ عام دَربارِ عالی تو شافیِ جملہ علل غوثُ الاعظم



کیا اِک نگاہِ کرم نے تمہاری کوئی قطب کوئی بدل غوثُ الاعظم



جو دنیا میں ہوگا مدد خواہ اُن سے سنبھالیں گے کل اس کی کل غوثُ الاعظم



کھلادے کلی دل کی میں تیرے صدقے پریشان ہوں آج کل غوثُ الاعظم



دِلاسے کو رکھ ہاتھ سینے پہ میرے کہ دِل پر ہے رَنجوں کا دَل غوثُ الاعظم



ہیں مشکل کشا جد اَمجد تمہارے کرو میرے عقدوں کو حل غوثُ الاعظم




Get it on Google Play



کرم کے ہیں پیاسے ترے نام لیوا کھلے آبِ رحمت کا نل غوثُ الاعظم



تری خاکِ دَر کا بنائیں جو سرمہ تو آنکھیں ہوں میری کھرل غوثُ الاعظم



تمنا ہے دل میں کہ بغداد پہنچوں وَہیں مجھ کو آئے اَجل غوثُ الاعظم



ترے در پہ رکھا ہوا ہو مرا سر جب آئے پیامِ اَجل غوثُ الاعظم



مجھے شکل اپنی دکھانا خدارا جب آئے پیامِ اَجل غوثُ الاعظم



بہار آئے جس سے ہوا وہ چلا دے کھلے مرے دِل کا کنول غوثُ الاعظم



ہوئی چار جانب سے اَعدا کی یورِش ذرا تیغ لے کر سنبھل غوثُ الاعظم



کچھ ایسا ہوا تیری عزت کا شہرہ کہ گونج اُٹھے دَشت و جبل غوثُ الاعظم



یہ قادِر کے گھر سے ملی تجھ کو عزت قضا خواب سے دی بدل غوثُ الاعظم



عطا دِین اسلام کو ہو ترقی مٹا سارے جھوٹے ملل غوثُ الاعظم



جمیل آرزو ہے کہ مجھ کو بلا کر سنیں مجھ سے خود یہ غزل غوثُ الاعظم

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah