ماں کے حیدر، باپ کے زید ، اور مُحمدؐ کے علی ؓتیری ہستی خامئہ قُدرت کا شہکارِ جلی
میں بتاؤں خانہ کعبہ میں کیوں پَیدا ہُوا بطنِ مادر میں ہی تُو توحید کا شَیدا ہُوا
تیراہر لمحہ رہا شاہِ رُسل کے سائے میں ! جِس طرح خُوشبُو چَڑھے پروان گل کے سائے میں
ساتھ رکھتے تھے مِرے آقا محاذوں پر تجھے کیوں نہ مانوں قوّتِ بازو ئے پیغمبر تجھے
ناز ہر میداں کو تھا تیری ادائے حَرب پر سینکڑوں سجدے فِدا تلوار کی اِک ضرب پر
مَعرفت کا گھر تِرا دِل ، مسکنِ حکمت دماغ ہاتھ میں اِسلام کے ، تیری بصیرت کے چراغ
ایک منزل کے مسافر، صُوفیوں کے سلسلے سب جُدا رستوں پہ نِکلے سب ہی تُجھ سے جا ملے
تیری چو کھٹ پر زمانے بھر کے اَن داتا گِریں تُو ہے وہ گہرا سمندر جس میں سب دریا گِریں
تیرے قاتل کی عداوت اپنے ہاتھوں مر گئی حشر تک زندہ تجھے تیری شہادت کر گئی