حامی دین ہدیٰ تھے شاہ جیلانی میاں بالیقیں مردِ خدا تھے شاہ جیلانی میاں
مثل گل ہنگام رخصت مسکراتے ہی رہے پیکر صبر و رضا تھے شاہ جیلانی میاں چل بسے ہم کو دکھا کر راہ سیدھی خلد کی دین حق کے رہنما تھے شاہ جیلانی میاں
ہجر کی نہ لائے تاب آخرش جاہی ملے عاشق خیرالوریٰ تھے شاہ جیلانی میاں ان کے ہر ارشاد سے ہر دل کی ہوتی تھی جلا مظہر شانِ خدا تھے شاہ جیلانی میاں
مال و زر سب کچھ نچھاور راہِ حق میں کر گئے کیسے مخلص پیشوا تھے شاہ جیلانی میاں ہم کو ،بن دیکھے تمہیں اب کیسے چین آئے حضور تم شکیب اقرباء تھے شاہ جیلانی میاں
صبر و تسلیم و رضا کی اب ہمیں توفیق دے تیرے بندے اے خدا تھے شاہ جیلانی میاں
شور کیسا ہے یہ برپا غور سے اخترؔ سنو پرتو احمد رضا تھے شاہ جیلانی میاں