آئنہ خانے اُسے عکسِ جلی کہتے ہیں لہجہء عِشق میں ولیوں کا ولی کہتے ہیں
دُور تک پھیلی ہے تاریخ میں اُس کی خوشبُو اُس کی بینائی کے شعلے کو کلی کہتے ہیں
زہے تقدیر کہ اُس کا وہ مُعلِّم ٹھہرا جس کی پرچھائیں کو نُورِ ازلی کہتے ہیں
عِلم کے شہر کا دروازہ لقب ہے اُس کا اُس کی ہر سانّس کو حِکمت کی گلی کہتے ہیں
حرف حرف اُس کو پڑھا مَیں نے تو معلوم ہُوا لُغتِ دینِ مُحمّدؐ کو علی کہتے ہیں