Tan Pe Ehraam Lapeta

تن پہ احرام لپیٹا تو خُدا یاد آیا اُٹھ گیا ذات سے پردہ تو خُدا یاد آیا



رحمتیں اُس کی مرے چاروں طرف تھیں لیکن اپنے اعمال کو دیکھا تو خُدا یاد آیا



یوں لگا چھُو لیا ہو ہاتھ خُدا کا جیسے حجرِ اسود کو جو چُوما تو خُدا یاد آیا



سامنے سے مِرے گُزرا مِرا سارا ماضی کعبے کے گِرد مَیں گھُوما تو خُدا یاد آیا



ریگِ باطن پہ بہت ایڑیاں رگڑیں مَیں نے پِیا زمزم کا پیالہ تو خُدا یاد آیا




Get it on Google Play



دونوں آنکھوں سے مِری ہوگئے چشمے جاری صفا مروہ پہ بھی دوڑا تو خُدا یاد آیا



صُورتِ حال تھی سب حشر کے میداں جیسی ہُوا عرفات روانہ تو خُدا یاد آیا

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah