جو چاہتا ہُوں اے میرے خُدا ہوجاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
رنگ اپنے بھر دے میرے مصوّر مُجھ میں برسات ہو رحمت کی متواتر مُجھ میں غرقِ دریائے حمد و ثنا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
اپنے میں فنا ہونے کی طلب تُو دے گا سجدوں کو مِرے بیداری ِ شب تُو دے گا بس دُھن ہے یہی مَیں صرف ترا ہو جاؤں مَیں تُجھ میں فنا ہو جاؤں
رہنے جو لگے ہر وقت جبیں سجدے میں افلاک سے بھی اونچی ہو زمیں سجدے میں خود اپنے لیے جنّت کی ہَوا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
اندر کا دُھواں ، خوشبو ئے جہاں بن جائے ہر ایک رُواں اِس دل کی زباں بن جائے مَیں مستقلاً اِک حرفِ دُعا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
سایہ جو کرے دیوارِ حرم بھی مُجھ پر پڑ جائے جو تیرا عکسِ کرم مُجھ پر اِک آئینہ ء تسلیم و رضا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
اتنی گہرائی میں رُوح تجھے ٹھہرائے ہر سانس مِرا پرچم کی طرح لہرائے چُپ رہتے ہُوئے بھی حق کی صدا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
حائل نہ ہوں راہ میں جاہ وحشم دُنیا کے کُھل جائیں مِری آنکھوں پہ بھرم دُنیا کے مَیں تن میں رہوں اور تن سے جُدا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
وہ سلسلہ ہو تجھ سے وابستگیوں کا پت جھڑ میں بھی احساس ہو تازگیوں کا اُوپر سے نہیں اندر سے ہرا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں
مر جاؤں تو آئے صدائے بقا تُربت سے نِکلوں نہ مَیں تیرے دائرہ ء قربت سے ہر زاویے سے تصویرِ وفا ہو جاؤں مَیں تجھ میں فنا ہو جاؤں