الہی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا جہاں والوں سے کیوںکر ہو سکے ذکر و بیاں تیرا
زمین و آسماں کے ذرے ذرے میں ترے جلوے نگاہوں نے جدھر دیکھا نظر آیا نشاں تیرا
ٹھکانا ہر جگہ تیرا سمجھتے ہیں جہاں والے سمجھ میں آ نہیں سکتا ٹھکانا ہے کہاں تیرا
ترا محبوب پیغمبر تری عظمت سے واقف ہے کہ سب نبیوں میں تنہا ہے وہی اک رازداں تیرا
جہانِ رنگ و بو کی وسعتوں کا رازداں تو ہے نہ کوئی ہمسفر تیرا نہ کوئی کارواں تیرا
تری ذات معلیٰ آخری تعریف کے لائق چمن کا پتہ پتہ روز و شب ہے نغمہ خواں تیرا