زہے شرف، مہربان ہیں کس قدر مِرے حال پر محمد ﷺ لٹائیں اشرفیاں رحمتوں کی غریب اعمال پر محمد ﷺ
کبھی یہاں کی کبھی وہاں کی کریں صدارت وہ دو جہاں کی دکھائی دیتے ہیں فرش و عرش بریں کے پنڈال پر محمد ﷺ
ہوائیں اُس سے لپٹ کے جھومیں بلندیاں اُس کے پاؤں چومیں جو اِک اچٹتی نگاہ ڈالیں کسی کے اقبال پر محمد ﷺ
لہو بدن کا گرے زمین پر شکن نہ آئے مگر جبیں پر غنیم جاں کے بھی دار روکیں دعاؤں کی ڈھال پر محمد ﷺ
نظر جمالِ حضور دیکھے تو ایک انبوہِ نور دیکھے نثار ہر ایک آئنہ آپ کے خدو خال پر محمد ﷺ
ہوئے جو معراج کو روانہ تو رُک گئی گردشِ زمانہ کسے خبر ثابہ کے رہے مرکب مہ و سال پر محمد ﷺ
کروں جو روضے کی خاکروبی تو رنگ لائے یہ کارِ چوبی ازل کے دن سے کڑھا ہوا ہے حیات کی شال پر محمد ﷺ
نہ اِس جہاں کو جواب دوں گا نہ اُس جہاں میں حساب دوں گا کہ خود کو میں خرچ کر رہا ہوں تمھارے اقوال پر محمد ﷺ
عجیب سی پُر سکون لہریں وجود کے ساحلوں پہ ٹہریں درود بھیجوں جو آپ پر اور آپ کی آل پر محمد ﷺ
ملائیکہ بھی مجھے مظفر پکار اٹھیں گے رئیس محشر کریں گے جس وقت اپنا سایہ مجھ ایسے کنگال پر محمد ﷺ