یوں تو لاکھوں مہ جبیں ہیں آپ سا کوئی نہیں ایک محبوب خدا ہے دوسرا کوئی نہیں
ہیں شب اسریٰ کی ساری رفعتیں ان پر نثار ایسی خلوت میں گیا ان کے سوا کوئی نہیں
جرم کتنا ہی نہ کیوں ہو بخش دیتا ہے خدا وہ جسےکہہ دیں کہ جا تیری خطا کوئی نہیں
وہ عبادت جس میں حُبِّ مصطفیٰ شامل نہیں یہ وہ کشتی ہے کہ جس کا ناخدا کوئی نہیں
مسکن نبوی مدینہ پاسدار بیکساں اوردنیامیں کہیں ایسی فضاکوئی نہیں
دیکھ کرمجھ کوظہوری اتنا کہتے ہیں طبیب یہ مریض عشق ہے اس کی دوا کوئی نہیں