یوں تیرے نام سے اس دل نے محبت کی ہے نعت لکھے ہوئے کاغذ کی بھی عزت کی ہے
رات بھر جاگ کے اشعار لکھے ہیں میں نے یعنی کاغذ کاغذ پے تہجد کی عبادت کی ہے
خال و خد نام کے حرفوں سے تراشے اُن کے اسم احمد میں محمد کی زیارت کی ہے ہے
ہم کے تاخیر زمانہ کے سبب دور رہے ہم نے ہاتھوں پے نہیں ذکر پے بیعت کی ہے
آیتیں چلتی رہیں آپ کے پیچھے پیچھے آپ کے قدموں سے قرآن نے ہجرت کی ہے
گرد نے مدحتِ افلاک کی حسرت کی ہے اپنی قامت سے بڑی بات کی نیت کی ہے
نعت گوئی جو اگر کی ہے کسی نے اکبر حسبِ توفیق نہیں حسب عنایت کی ہے