یہ سانس پہیلی کُچھ بھی نیہں مِری ذات اکیلی کُچھ بھی نہیں
مُجھے اپنے عشق میں صنم کرنا اے میرے کریم ؐ ، کرم کرنا
گھر آپ کا شہر مدینے میں رہتے ہیں مِرے آئینے میں
چلتے ہیں عدم کی دھرتی پر سُنتا ہُوں مَیں آہٹ سینے میں
جب آہٹ میں کھو جاتا ہُوں خاکِ کفِ پا ہو جاتا ہُوں
اس خاک کو شمعِ حرم کرنا اے میرے کریم ؐ ، کرم کرنا
صد شُکر کہ پایا آپ کا غم مَیں دھوپ ہُوں سایا آپ کا غم
مجھے ساری خوشیاں آپ نے دیں مِرا کُل سر مایا آپ کا غم
جب آپ کا غم تڑپاتا ہے رونے میں بڑا لُطف آتا ہے
مِری آنکھیں اور بھی نم کرنا اے میرے کریم ؐ کرم کرنا
جب آدھی رات گُزرتی ہے سینے میں صُبح اُترتی ہے
مَیں سارا بِکھر سا جاتا ہُوں رحمت مجھے یک جا کرتی ہے
رحمت کو رکھنا ساتھ مرے اُڑتے ہی رہیں صفحات مرے
ترتیب مِری ہر دَم کرنا اے میرے کریمؐ ، کرم کرنا
جو قدریں، حُسن حیا ت کا ہیں عکس آپ کی تعلیمات کا ہیں
جتنے بھی علوم ہیں دُنیا میں سب ترجمہ آپ کی ذات کا ہیں
پڑھا آپ کو جب قرآن پڑھا اِسلام پڑھا ایمان پڑھا
مِرے عِلم کو مستحکم کرنا اے میرے کریم ؐ ، کرم کرنا
محشر کا جب ہنگامہ ہو نعتوں کا سر پہ عمامہ ہوں
دیکھے جو خُدا اعمال مرے ہر اِک سے جُدا ، مرا نامہ ہو
تِرے ذکر کی مُہریں ہوں لب پر مِری جتنی سانّسیں ہوں سب پر
بس اپنا نام رقم کرنا اے میرے کریم ؐ ، کرم کرنا