اُن کا نقشِ قدم چاہیے روشنی کا عَلَم چاہیے
مِل تو جائے گا عشقِ رسُولؐ کا سہء چشمِ نَم چاہیے
آئِنوں کی ضرورت نہیں عکسِ خَیر الا مم چاہیے
مُجھ سے لے لو مِری ہر خوشی بس مُحمّد ؐ کا غم چاہیے
آخری سانّس لوں اُن کے پاس زندگی مرتے دَم چاہیے
سَیر کرنی ہے افلا ک کی سر زمینِ حرم چاہیے
ہو بھی جا دِل فنا فیِ الرّسُول ؐ ہستیِ بے عدم چاہیے
ہو ہی جائے گا راضی خُدا مصطفےٰ کا کرم چاہیے
جس سے نعتیں لِکھوں عرش پر وہ مظفّؔر قلم چاہیے