سنَّت کی بہار آئی فیضانِ مدینہ میں رَحمت کی گھٹا چھائی فیضانِ مدینہ میں
اِس شہر کے آئے ہیں باہر سے بھی آئے ہیں سرکار کے شیدائی فیضانِ مدینہ میں
داڑھی ہے عِمامے ہیں زُلفوں کی بہاریں ہیں شیطان کو شرم آئی فیضانِ مدینہ میں
لمحاتِ مَسرَّت ہیں دیوانے بڑے خوش ہیں کیوں جھومے نہ ہر بھائی فیضانِ مدینہ میں
سنّت کی بہاروں کا کچھ ایسا سماں چھایا فیشن کو حیا آئی فیضانِ مدینہ میں
اُلفت کے اُخُوّت کے کیا خوب مناظر ہیں گویا ہیں سگے بھائی فیضانِ مدینہ میں
وہ لوگ ہی آتے ہیں اور فیض اُٹھاتے ہیں تقدیر جنہیں لائی فیضانِ مدینہ میں
اپنے ہوں یا بیگانے یوں ملتے ہیں دیوانے جیسے ہو شناسائی فیضانِ مدینہ میں
درد اپنے دلوں میں جو اسلام کا رکھتے ہیں ہے ان کی پذیرائی فیضانِ مدینہ میں
اللہ کرم کر دے تُو بخش دے ان سب کو موجود ہیں جو بھائی فیضانِ مدینہ میں
سنّت کا لئے جذبہ آئے جو یہاں اُس کی ہے حوصلہ اَفزائی فیضانِ مدینہ میں
ابلیسِ لعیں سن لے اب خیر نہیں تیری شامت تری ہے آئی فیضانِ مدینہ میں
فیضانِ مدینہ میں فیضانِ مدینہ ہے فَیضان ہے آقائی فیضانِ مدینہ میں
فیضانِ مدینہ ہی ہے دعوتِ اسلامی فیضان ہے مولائی فیضانِ مدینہ میں
مقبول جہاں بھر میں ہو دعوتِ اسلامی ہر لب پہ دعا آئی فیضانِ مدینہ میں
آقا ہو کرم سب پر بُلواؤ مدینے میں آئے ہیں تمنّائی فیضانِ مدینہ میں
سرکار عطا کر دو غم سب کو مدینے کا جتنے ہیں یہاں بھائی فیضانِ مدینہ میں
قسمت کا سکندر ہے زوروں پہ مقدَّر ہے جس نے بھی جگہ پائی فیضانِ مدینہ میں
آج آقا کے دیوانے کیا مَست ہیں مستانے عطارؔ ہے عید آئی فیضانِ مدینہ میں