سکون قلب و نظر عشق مصطفےؐ میں ملا سراغ اپنا مجھے ذات کے حرا میں ملا
مرے حضورؐ کی دہلیز کا تصرف ہے تما م عجز مجھے کاسہء انا میں ملا
کسی کتاب کسی فلسفے میں درج نہیں جو اعتبارمدینہ منورہ میں ملا
ابد سے آتی ہے خوشبوئے مصطفےؐ ہم کو ازل بھی ہم کو محؐمد کے نقش پا میں ملا
تلاش ہم کئی صدیوں میں اس کو کرتے رہے ٹھکانہ اس کا زمانے کے ارتقا میں ملا
علی الصباح پڑھا غور سے فضاؤں کو تو آیتوں کی طرح پارہء صبا میں ملا
نثار زندگی جس نے حضورؐ پر کردی وہ سیر کرتا ہوا وادی بقا میں ملا
زبان و دل کا مظفر یہ کتنا احساں ہے درود سے ہوا حاصل کبھی دعا میں ملا