صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
باغ طیبہ میں سہانا پھول پھولا نور کا مست بو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا
میں گدا تو بادشاہ بھر دے پیالہ نور کا نور دن دونا ترا دے ڈال صدقہ نور کا
تیری ہی جانب ہے پانچوں وقت سجدہ نور کا رخ ہے قبلہ نور کا ابروہےکعبہ نور کا
پشت پر ڈھلکا سر انورسے شملہ نور کا دیکھیں موسیٰ طور سے اترا صحیفہ نور کا
تاج والے دیکھ کرتیرا عمامہ نورکا سر جھکاتے ہیں الہٰی بول بالا نور کا
شمع دل مشکوٰۃ تن سینہ زجاجہ نورکا تیری صورت کے لۓآیا ہےسُورہ نورکا
تیرےآگےخاک پر جھکتا ہےماتھانورکا نور نےپایا ترےسجدےسےسیما نورکا
تو ہے سایہ نورکا ہر عضوٹکڑا نورکا سایہ کا سایہ نہہوتا ہے نہ سایہ نور کا
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا
نور کی سرکارسےپایا دو شالہ نور کا ہو مبارک تم کو ذوالنورین جوڑا نور کا
چاند جھک جاتاجدھر انگلی اٹھاتےمہدمیں کیا ہی چلتا تھا اشاروں پر کھولنا نور کا
اے رضا یہ احمد نوری کا فیض نورکا ہو گئ میری غزل بڑھ کر قصیدہ نور کا