شمیم زلف نبی لا صبا مدینے سے مریض ہجر کو لا کر سونگھا مدینے سے
یہ آرہی ہے مرے دل! صدا مدینے سے ہر ایک دکھ کی ملے گی دوا مدینہ سے
مدینہ کہتا ہے ہمدم نہ جا مدینے سے تجھے ہے عیش ابد کی صلا مدینہ سے
نسیم مست چلے دلربا مدینے سے بہار دل میں بسے دل کشا مدینے سے
نسیم مست چلے دلربا مدینے سے بہار و باغ بنے دل مرا مدینے سے
اٹھائو بادہ کشو! ساغر شرابِ کہن وہ دیکھو جھوم کے آئی گھٹا مدینے سے
مدینہ جانِ جنان و جہاں ہے وہ سن لیں جنہیں جنونِ جناں لے چلا مدینے سے
فضائے دھر کو گھیرا ہے جس کی موجوں نے وہ سیل نورِ محمد چلا مدینے سے
جہان بھر کے سکھانے کو خسروی کے اصول غبارِ خاک نشیناں اٹھا مدینے سے
بسا وہ خلد میں جو بس گیا مدینہ میں گیا وہ خلد سے جو چل دیا مدینہ سے
مریض ہجر کو چین آگیا مدینہ میں دلِ شکستہ کا درماں ہوا مدینہ سے
ترے کرم کے بھروسے یہ عرض کرتا ہوں نہ جائے گا ترا اخترؔ رضا مدینے سے
ترے کرم میں قرباں یہ حکم فرما دیں نہ جائے گا میرا اخترؔ رضا مدینے سے