Shamaa Ki Tarap

عرب کے صحرامیں اک شمع جلتی ہے آغوشِ فطرت اس کا نام محمدؐ رکھتی ہے فطرت کی نظر اپنے شہکار کودیکھ رہی ہے کب وہ شمع مشعلوں میں ڈھلتی ہے؟ اِک روز وہ حق سنا کر بھائی کو بھائی سے ملا کر گلے سے مظلوم کولگا کر دنیا کو آئینہ اسلام دکھا کر خدا سے انسان کو ملا کر خلق کو اپنا عاشق بنا کر اوجھل نظروں سے ہو جاتی ہے کچھ تو بینائی سےمحرومی طلب کرتےہیں سفر زیست سے رحلت کی طلب کرتے ہیں کیونکہ ان کی دنیا کی کوئی شے رخصتِ محبوبؐ کے بعد کچھ بھلی نہیں لگتی مارےمارے یونہی گلیوں میں پھراکرتےہیں اک تصور میں گر انہیں نقش پاۓ یار مل جاۓ وہیں گر جاتے ہیں وصل کی خاطر روح تڑپتی ہے حسینؔ میری مسلسل اب بھی راہ تکنی ہے کھلی آنکھ مسلسل اب بھی




Get it on Google Play

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah