رحمت کی گھٹا شہرِ پیمبرؐ سےاٹھی ہو اور شاخِ لب وجاں پہ درودوں کی کلی ہو
ہوں میری تمنائیں اگر قتل بھی ساری یہ جان مگر،آپؐ کی چوکھٹ سےبندھی ہو
میں حشرکےمیدان میں تجھے ڈھونڈنے نکلوں تو آنکھ تریؐ میری حفاظت پہ لگی ہو
خاطرمیں کہاں لاۓ گا وہ نورِ قمر کو سرکارؐ کےچہرےپہ نظرجس کی جمی ہو
محفوظ رہےگی قیامت کی اذاں تک میت پہ اگر خاک مدینہ کی ملی ہو
ہرپھول کےلب پرتریؐ عظمت کےترانے ہرشاخ تمنا پہ ننھی سی کلی ہو
اتنی سی تمنا مرے دل میں بھی ہے مالک محشرمیں اٹھوں سامنے طیبہ کی گلی ہو
مصرف طواف درِ کعبہ ہوں یہ آنکھیں دِل میں جوتریؐ یاد کی تصویر سجی ہو