آقا حضور آپ ہیں سردار انبیاء اُمی لقب ہیں احمد مختار مجتبیٰ
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
سرکار! بڑھ کے آپ سے کوئی امیں نہیں سرکار! بڑھ کے آپ سے کوئی حسیں نہیں
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
چہرہ حضور! شمس و قمر کا بھی فق ہوا انگلی اٹھی تو چاند کا سینہ بھی شق ہوا
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
صدقہ حضور آپ کے نعلین کا ملے شاخ دعا پہ پھول تمنا کا پھر کھلے
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
خوشبو گلاب نور ہوا چاندنی صبا آقا حضور آپ کےقدموں کی ہےعطا
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
ہر چیز آپ ہی کی رداۓ کرم میں ہے ہر حسن ہر کمال نقش قدم میں ہے
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
چہرہ حضور آپ نے جس سمت کرلیا حق نے اسی جہت کو ہی کعبہ بنا دیا
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
سب سے جدا مقام ہے سرکار آپ کا مطلوب عاشقوں کو ہے دیدار آپ کا
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام
اس کا حضور حامی و ناصر خدا رہے دائم حسینؔ آپ کے در کا گدا رہے
بھیجوں سلام آپ پر سرکار صبح و شام ہو جاۓ میری عمر اسی ذکر میں تمام