شاہ تم نے مدینہ اپنایا، واہ! کیا بات ہے مدینے کی اپنا روضہ اِسی میں بنوایا، واہ! کیا بات ہے مدینے کی
مجرِموں کو بھی طیبہ بلوایا،واہ! کیا بات ہے مدینے کی راستہ مغفِرت کا دکھلایا، واہ! کیا بات ہے مدینے کی
ہر طر ف رحمتوں کا ہے سایہ، واہ!کیا بات ہے مدینے کی خوب رُتبہ عظیم ہے پایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
کوئی دیوانہ جب مدینے میں ،آیا دِل اُس کا جُھوماسینے میں لب پہ بے ساختہ ہے یہ آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
اللہ اللہ گنبدِ خَضرا، اور محراب و منبرِ آقا حُسن میں چاند اُن سے شرمایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
خوب دنیاکے ہیں حسیں باغات اورپھولوں کے حُسن کی کیا بات دل کو پر دشتِ طیبہ ہی بھایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
باغِ طیبہ کا حُسن کیا کہنا،جامۂ نُور جیسے ہو پہنا حُسن سارا یہیں سِمٹ آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
خوب صورت وہاں کے سب کُہسار اور ہیں دھول کے حسیں اَنبار وادیوں پر بھی نور کا سایہ، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
حسنِ پیرِس پہ مرنے والے کیا! دشتِ طیبہ کا حُسن بھی دیکھا؟ بول اٹھے گا مدینے گر آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
جس نے حُسنِ عقیدت اپنائی،اس نے امراض سے شِفا پائی جاکے جو خاکِ طیبہ مَل آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
جو مصیبت کا آگیا مارا،دُور غم اُس کا ہو گیا سارا کِھل اُٹھا جو کہ دل تھا مُرجھایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
جو سُوالی مدینے آیا ہے،جھولیاں بھر کے اپنی لایاہے کوئی خالی نہ لَوٹ کر آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
میرے آقا مدینے جب آئے،بچیوں نے ترانے تھے گائے چار سُو خوب کیف تھا چھایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
قلبِ عاشق نے کیف پایا ہے،روح کو بھی سُرور آیا ہے لب پہ نامِ مدینہ جب آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
شوقِ طیبہ میں دل سُلگتا ہے، ہم کو اچھا مدینہ لگتا ہے یادِ طیبہ ہمارا سرمایہ، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
زائرِروضہ کوشَفاعت کی، یانبی آپ نے بِشارت دی بامقدّر ہے در پہ جو آیا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
کب تلک در بد ر پھرے آقا! اپنے کُوچے میں موت دے آقا! یہ گدا در پہ عَرض ہے لایا! واہ!کیا بات ہے مدینے کی
خود کو جو عشق میں رُلاتا ہے، لاجَرَم وہ سُکون پاتا ہے اُس کے اَشک آخِرت کا سرمایہ، واہ! کیا بات ہے مدینے کی
ہرطرف بھینی بھینی ہے خوشبو، سوز ہی سوز ہرجگہ ہر سُو فرش تاعرش نُور ہے چھایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
بس مدینہ مدینہ وِردِ لب، کاش!اکثر رہے مرے یارب دل کو نامِ مدینہ ہے بھایا، واہ!کیا بات ہے مدینے کی
اپنے عطّارؔ کو شہِ عالَم، دے دو اپنی محبت اپنا غم کوئی دنیا کا دو نہ سرمایہ، واہ!کیا بات ہے مدینے کی