Shah e Konain Jalwa Numa

شاہِ کونین جلوہ نما ہوگیا رنگ عالم کا بالکل نیا ہوگیا



منتخب آپ کی ذاتِ والا ہوئی نامِ پاک آپ کا مصطفیٰ ہوگیا



مِل گیا تجھ سے اللہ کا راستہ حق سے ملنے کا تو واسطہ ہوگیا



آپ وہ نورِ حق ہیں کہ قرآن میں وصفِ رُخ آپ کا وَالضُّحٰی ہوگیا



ایسا اعزاز کس کو خدا نے دیا جیسا بالا ترا مرتبہ ہوگیا



لامکاں میں بلایا خدا نے تجھے عرش و کرسی سے بھی تو وَرا ہوگیا



ایسی نافذ تمہاری حکومت ہوئی تم نے جس وقت جو کچھ کہا ہوگیا



مہ دو پارہ ہوا سورج اُلٹا پھرا جب اِشارہ تمہارا ذرا ہوگیا



کن کی کنجی نہ کیونکر ہو تیری زباں حکم رحمٰن تیرا کہا ہوگیا



لب عیسیٰ سے ظاہر تھا جو معجزہ تیری ٹھوکر سے مولیٰ ادا ہوگیا



سیر کر جائیں آکر جنابِ مسیح شہر طیبہ بھی دارُالشفا ہوگیا



خاک روضہ کی کحل الجواہر ہوئی تاجِ شاہاں ترا نقشِ پا ہوگیا



آتشِ عشقِ مولیٰ سے جو دِل تپا میل سے صاف ہو کر کھرا ہوگیا



جس نے نظارئہ سبز گنبد کیا اس کا پورا ہر اِک مُدعا ہوگیا



ہم بھی طیبہ کو اُڑ جائیں گے ایک دن ناز کیوں تجھ کو بادِ صبا ہوگیا



تیرے ہی نور سے دونوں عالم بنے تو ہی تو اِبتدا اِنتہا ہوگیا



اس نے واللہ اللہ کو پالیا جو کوئی تجھ پہ دل سے فدا ہوگیا




Get it on Google Play



حق تعالیٰ کا وہ بندۂ خاص ہے سچے دل سے جو بندہ ترا ہوگیا



پار گردابِ عصیاں سے کیونکر نہ ہو جس کی کشتی کا تو ناخدا ہوگیا



تیرے صدقے کہ ہر دَرد و غم میں تو ہی نام لیووں کا مشکل ُکشا ہوگیا



نامِ نامی ترا نامِ حق یانبی ناتوانوں کے حق میں عصا ہوگیا



اس کو فرصت غمِ دوجہاں سے ملی جو بھی دِل سے غلام آپ کا ہوگیا



رُوسیاہوں کو کوئی نہیں پوچھتا ہاں بھروسہ تیری ذات کا ہوگیا



عاصیوں کا نہیں کوئی پرسانِ حال اِک سہارا فقط آپ کا ہوگیا



روزِ محشر ہر اِک نام لیوا ترا اِک اِشارے میں ترے رِہا ہوگیا



لو مبارک تمہارے لیے عاصیو بابِ رحمت محمد کا وا ہوگیا



خلق کیونکر نہ اس کو کہے تاجدار جو ترے آستاں کا گدا ہوگیا



سروَروں کی اسے سروَری مل گئی تیرے روضہ پہ جو سر فدا ہوگیا



کیوں نہ حاصل ہو اس کو حیاتِ اَبد روضۂ پاک پر جو فنا ہوگیا



یانبی تیری چوکھٹ پہ عشاق کو موت اور زندگی کا مزا ہوگیا



کچھ بشر ہی نہیں بلکہ جن و مَلک سب کو صدقہ تمہارا عطا ہوگیا



واہ وا تری عزت کہ تیرے سبب تیری اُمت پہ فضل خدا ہوگیا



نام تیرا شہا ہر مرض کے لیے نام لیووں کو تیرے دوا ہوگیا



داغِ اُلفت کی ایسی بڑھی تازگی زخم دِل کا ہمارے ہرا ہوگیا



گور میں حشر میں داغِ عشقِ نبی غیرتِ شمس و بدرُالدجٰے ہوگیا



نام تیرا دمِ نزع جس نے لیا اس کا اِیمان پر خاتمہ ہوگیا



دشمن و دوست مفلس غریب و امیر تیرے صدقہ میں سب کا بھلا ہوگیا



علمِ غیبِ نبی کا جو منکر ہوا قہرِ قہار میں مبتلا ہوگیا



دیکھ آئینہ نجدی کہ توہین سے تیرا چہرہ تو اُلٹا توا ہوگیا



ناز کر اے جمیلؔ اپنی قسمت پہ تو خاکِ نعلینِ اَحمد رضا ہوگیا

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah