شاہِ کونین ، خَیرُ الا مم میرے آقا مِرے محترم آپ کی رحمتوں کی قسَم آپ کا ہے کرم ہی کر م
آپ دیباچہء دوجہاں داستاں ، سُرخیِ داستاں آپ ہی رونق افروز ہیں عبد و معبود کے درمیاں
آپ کی تریبیت نے کِیا حق کے آگے جبینوں کو خم آپ کا ہے کرم ہی کرم
کِتنا پیارا ہے نام آپ کا کِتنا اونچا مقام آپ کا آدمیّت ، مرید آپ کی اور تمدّن غلام آپ کا
لمحے لمحے کے ہا تھوں میں ہیں آپ کی عظمتوں کے عَلَم آپ کا ہے کرم ہی کرم
آپ تشریف جب لائے تھے عدل، چاہت ، ادب لائے تھے آپ کی چاپ تھی عرش پر خاک پر نُورِ رب لائے تھے
جہل کو رہ نما کر دیا بُت کدے کو بنایا حرم آپ کا ہے کرم ہی کرم
جب سے یہ آپ کی ہوگئی زندگی ، زندگی ہو گئی دِل سے آنے لگیں خوشبوئیں ذہن میں روشنی ہوگئی
میری آنکھوں میں آراستہ آپ ہی کے نشانِ قدم آپ کا ہے کرم ہی کرم
ذکر جب آئے ہے آپ کا درد تڑپائے ہے آپ کا داغ ہی داغ اُس دِل پہ ہیں وہ جو کہلائے ہے آپ کا
اپنے شاعر مظفّؔر کا بھی آپ رکھتے ہیں کِتنا بھرم آپ کا ہے کرم ہی کرم