سارے نبیوں کا سروَر مدینے میں ہے سب رسولوں کا افسر مدینے میں ہے
لُطف جنّت سے بڑھ کر مدینے میں ہے میٹھے محبوب کا گھر مدینے میں ہے
کیا ہوا بھی مُعطَّر مدینے میں ہے سب فَضا بھی منوَّر مدینے میں ہے
کر کے ہجرت یہاں آگئے مصطَفٰے روشنی آج گھر گھر مدینے میں ہے
جانتے ہو مدینہ ہے کیوں دل پسند دونوں عالم کا سرور مدینے میں ہے
سارے دیوانے بیتاب ہیں اِس لئے شاہ کی قبرِ انور مدینے میں ہے
نور کی دیکھو برسات ہے چار سُو کیا سماں کیف آور مدینے میں ہے
ہجرو فُرقت کے بیمار کو لے چلو راحتِ جانِ مُضطَر مدینے میں ہے
دور رہ کر ہے ویران سی زندگی موت بھی کیف آوَر مدینے میں ہے
ہے مدینے کا رُتبہ بڑا خُلد سے کیوں کہ محبوبِ داوَر مدینے میں ہے
مالدارو! نہ اِتراؤ تم مال پر ان کا منگتا تَوَنگر مدینے میں ہے
اپنی منزِل کو پالو گے آجاؤ تم بھولے بھٹکوں کا رہبر مدینے میں ہے
بھول جاؤ گے پیرس کی سب رَونقیں وہ سماں رُوح پَروَر مدینے میں ہے
دشمنو! مت اکیلا سمجھنا مجھے میرا حامی و یاوَر مدینے میں ہے
آؤ عِصیاں شِعارو نہالو یہاں رحمتوں کا سمندر مدینے میں ہے
حشر میں جامِ کوثر کی ہے گر طلب آؤ ساقیِ کوثر مدینے میں ہے
آؤ آؤ گنہگارو آ جاؤ تم شافعِ روزِ محشر مدینے میں ہے
اے شَفاعت کے اُمّیدوارو! چلو شافعِ روزِ محشر مدینے میں ہے
تم شَفاعت میں شک مت کرو زائرو شافعِ روزِ محشر مدینے میں ہے
چل مدینہ وُہی ہو سکے جسکا دل گھر میں رہ کر بھی اکثر مدینے میں ہے
چل مدینہ کا دیوانو! مُژدہ سنو جلد ہر بامقدَّر مدینے میں ہے
سبز گنبد کا عطارؔ منظر تو دیکھ کس قدر کیف آور مدینے میں ہے