Sang Dar e Habib Hai

سنگِ درِ حبیب ہے اور سر غریب کا کس اوج پر ہے آج ستارہ نصیب کا



پھر کس لئے ہے میرے گناہوں کااحتساب جب واسطہ دیا ہے تمہارے حبیبؐ کا



راہِ فراق میں بھی رفیقِ سفر رہا زخمِ جگر نے کام کیا ہے طبیب کا




Get it on Google Play



منصور ہے نہ کوئی مسیحا نظر میں ہے کیا بے محل ہے تذکرہ دار و صلیب کا



رکھتا ہے بے ادب بھی یہاں زعم آگہی یہ حال ہے تو حال نہ پوچھو ادیب کا



یہ بارگاہِ حُسنِ دو عالم نہ ہو کہیں ہے پاسباں رقیب یہاں کیوں رقیب کا



واصفؔ علی تلاش کرے اب کہاں تجھے دُوری کو جب ہے تجھ سے تعلق قریب کا



فِدَاكَ اَبِی وَاُمِّی وَرُوحِی وَقَلبِی یَاسَیِّدِی یَارَسُول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah