سب پکارو جھوم کر میٹھا مدینہ مرحبا کر کے خم سب اپنا سر میٹھا مدینہ مرحبا
ڈوبا رہتا ہے مدینہ روشنی میں ہر گھڑی شام ہو یا ہو سَحر میٹھا مدینہ مرحبا
نور برساتے مَنارے سبز گنبد کی بہار دل ہو روشن دیکھ کر میٹھا مدینہ مرحبا
جانتے ہو سبز گنبد کیوں حسیں ہے اس قَدَر اس میں ہے آقا کا گھر میٹھا مدینہ مرحبا
پھول مہکے،دھول چمکے،خوبصورت ہر بَبُول پُرکشش ہر اِک حَجر میٹھا مدینہ مرحبا
پَوپھٹی تَڑکا ہوا اور چہچہائیں بُلبُلیں ہے سماں رنگین تر میٹھا مدینہ مرحبا
جبکہ چلتی ہے صَبا آقا کا روضہ چوم کر جھوم اٹھتے ہیں شَجر میٹھا مدینہ مرحبا
بَرق چمکی، لہر اُبھری، اَبر برسا اور گیا گنبدِ خَضرا نکھر میٹھا مدینہ مرحبا
عظمتیں ہیں رِفعتیں ہیں نعمتیں ہیں بَرَکتیں رحمتیں ہیں ہر ڈَگر میٹھا مدینہ مرحبا
پھول تو پھر پھول ہیں کانٹے بھی اسکے حُسن میں خوب سے ہیں خوب تر میٹھا مدینہ مرحبا
سنگریزوں کی چمک کے سامنے سب ہیچ ہیں دُنیوی لَعل و گُہَر میٹھا مدینہ مرحبا
ہیں فَضائیں خوشگوار اس کی ہوائیں مُشکبار ہے مُعطَّر کس قَدَر میٹھا مدینہ مرحبا
اس لئے تو ہم کو پیارا ہے مدینہ رہتے ہیں اِس میں شاہِ بحروبر میٹھا مدینہ مرحبا
خُلد کی رنگینیاں شادابیاں تسلیم ہیں یہ سب اپنی جا مگر میٹھا مدینہ مرحبا
نور کی برسے پُھوار اس میں رہے ہردم بہار خوبصورت ہے نگرمیٹھا مدینہ مرحبا
حُسنِ پیرس کا فِدائی بھی یہاں پر جھوم اُٹھے سبز گنبد دیکھ کرمیٹھا مدینہ مرحبا
بکریاں تو بکریاں ،چڑیاں بھی اِس کی محترم اور کبوتر بختور میٹھا مدینہ مرحبا
ہجرِ طیبہ میں جو روتے ہیں خدایا ہو نصیب ان کو طیبہ کا سفر میٹھا مدینہ مرحبا
یارسولَ اللہ کہتے ہی ٹلیں گی مشکلیں غمزدو آؤ اِدھر میٹھا مدینہ مرحبا
رات روشن دن منوَّر سب سَماں پر نُور ہے دیکھ لو اہلِ نظرمیٹھا مدینہ مرحبا
جھوم کر تارے کریں دیدارِ طیبہ روز اور ہوں فِدا شمس و قمر میٹھا مدینہ مرحبا
جو مدینے آگیا عطارؔ آکر مرگیا وہ بڑا ہے بختور میٹھا مدینہ مرحبا