پی کے جو مست ہوگیا بادۂ عشق مصطفی اس کی خدائی ہوگئی اور وہ خدا کا ہوگیا
کہہ دیا قَاسِمٌ اَنَا دونوں جہاں کے شاہ نے یعنی درِ حضور پہ بٹتی ہے نعمت خدا
عرصۂ حشر میں کھلی انکی وہ زلف عنبریں مینہ وہ جھوم کر گرا چھائی وہ دیکھئے گھٹا
گردشِ چشم ناز میں صدقے ترے یہ کہہ تو دے لے چلو اس کو خلد میں یہ تو ہمارا ہوگیا