نور حق آپؐ میں کتنا گُم ہے جسم موجود ہے سایا گم ہے
عشق میں اُن کے گرفتار ہے عقل درد میں اُن کے مسیحا گم ہے
ان کی جلوت کی حدیں کیا ہونگی جن کی تنہائی میں دنیا گم ہے
اُن کا کردارٗ ترقی کا اصول اُن کے امروز میں فردا گم ہے
انکی چپ میں بھی قیامت کا وقار چاپ میں نغمہء دریا گم ہے
خوشبوئیں ،اُن کے پسینے کا نچوڑ جس نے اس پھول کو سونگھا گم ہے
ان کی دہلیز پہ بیٹھی ہو گی دل تو ہے دل کی تمنا گم ہے
ڈوب کر پار اترنا ہو گا اِس سمندر میں کنارا گم ہے
کیا مظفر نے نہ جانے دیکھا جب سے پایا انہیں ٗ پگلا گم ہے