نبی کی راہ پر چلنا شریعت نام ہے اس کا نبی کے نام پر مٹنا محبت نام ہے اس کا
لعابِ پاک کو ہاتھوں پہ لینا رخ پہ مل لینا غلامی اس کوکہتے ہیں عقیدت نام ہےاس کا
جوہوجاۓ فدا اُن پر فرشتے غسل دیتے ہیں یہی ہےعشق دل والو شہادت نام ہے اس کا
رخِ محبوب نظروں سےجو اوجھل ہوتو مرجائیں اسے دیدار کہتے ہیں زیارت نام ہے اس کا
عمر منبر پہ ہیں لیکن سنا دی بات لشکر کو خطیبو غور فرماؤ خطابت نام ہے اس کا
محافظ بھیڑیۓ دیکھے نبی والوں کے ریوڑ کے کرامت اس کو کہتے ہیں ولایت نام ہے اس کا
شب ہجرت اکیلے ہیں علی آقا کے بستر پر یہی تو جانثاری ہے شجاعت نام ہے اس کا
سرِ عرش ععلیٰ ناصرؔ نہیں بھولے غلاموں کو یہی الفت یہی شفقت ہےرحمت نام ہے اس کا