زمیں میلی نہیں ہوتی، زمن میلا نہیں ہوتا محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
محبت کملی والے سے یہ جذبہ ہے سنو لوگو یہ جس من میں سما جائے وہ من میلا نہیں ہوتا
گلوں کو چوم لیتے ہیں سحر میں شبنمی قطرے نبی کی نعت سن لیں تو چمن میلا نہیں ہوتا
نبی کے پاک لنگر پر جو پلتے ہیں کبھی ان کی زباں میلی نہیں ہوتی سخن میلا نہیں ہوتا
میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصؔر یہ دعویٰ ہے ثنائے مصطفیٰ کرنے سے فن میلا نہیں ہوتا