ہمیں اپنا وہ کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو ہمیں رکھتے ہیں نظروں میں عنایت ہوتو ایسی ہو
وہ پتھر مارنے والوں کو دیتے ہیں دعا اکثر کوئی لاۓ مثال ایسی شرافت ہوتو ایسی ہو
اشارہ جب وہ فرمائیں تو پتھر بول اٹھتے ہیں نبوت ہو تو ایسی ہو رسالت ہوتو ایسی ہو
وہاں مجرم کو ملتی ہیں پناہیں بھی جزائیں بھی مدینے میں جولگتی ہےعدالت ہوتو ایسی ہو
ہے آقا کی ولادت پر ہوۓ سب کو عطا بیٹے اسے میلاد کہتے ہیں ولادت ہو تو ایسی ہو
نمازِ عصر کو قربان کرکے ان کی ہستی پر علی مولا نے بتلایا عبادت ہو تو ایسی ہو
حسین ابن علی نے کربلا میں یہ کیا ثابت رہے جاری جو نیزےپرتلاوت ہو تو ایسی ہو
زمین وآسماں والے بھی آتے ہیں غلامانہ حقیقت ہے یہی ناصرؔ حکومت ہو تو ایسی ہو