تاریک فضاؤں کو ضیا آپ ہی دیں گے بیمار ہے ماحول دوا آپ ہی دیں گے
جو نعت سناؤ تو رکھو یہ بھی عقیدہ مدحت کا ثناء خواں کو صلہ آپ ہی دیں گے
جس وقت کہیں ہو گی اماں اور نہ سایہ اُس وقت بھی دامن کی ہوا آپ ہی دیں گے
پہلے بھی میرے پاس ہے جو اُن کا دیا ہے اور اب بھی مجھے بہراخداآپ ہی دیں گے
پہلے بھی عطا آپ ہی فرماتے رہےہیں اوراب بھی جو جی چاہےتیراآپ ہی دیں گے
تو ان کے محاسن کو قلم بند کۓ جا ہر شعر کو اِک رنگ نیا آپ ہی دیں گے
سرکار نے ہی رشک جناں شہر دکھایا ناصر کو مدینے میں جگہ آپ ہی دیں گے