جس کا دشتِ بلا میں ڈیرا ہے اُس کے سجدوں سےہی سویرا ہے
ڈوبا کربل میں نکلا جنت سے بولے حیدر یہ چاند میرا ہے
ظالموں کی بکھر گئی لاشیں تیغ کوجس طرف بھی پھیرا ہے
قلب و ذہن و خیال میں میرے آل اظہار کا بسیرا ہے
پھر پکارو حسینؑ کو لوگو کتنا چاروں طرف اندھیرا ہے
آنے والا ہے وقت ہر کوئی خود کہےگا حسین میراہے
کیوں نہ اُس کو پکاروں میں ناصرؔ صرف رہبر وہ کوئی تیرا ہے