نعت کہتے ہوئے نعت میں ڈوب جا پار لگ جائے گا ذات میں ڈوب جا
فتح کرنی ہیں گر دل کی گہرائیاں بھیگی آنکھوں کی برسات میں ڈوب جا
ایک اک حرفِ قرآں میں رہتے ہیں وہ ایک اک جوئے آیات میں ڈوب جا
دیدہء صبح سے پھوٹنا ہے اگر آپ کے ہجر کی رات میں ڈوب جا
لا سے کرنا ہے الّا تلک کا سفر نفی کہتی ہے اثبات میں ڈوب جا
اُن کا ہر کام ہر بات انمول ہے اُن کے ہر کام ہر بات میں ڈوب جا
لینے آئیں گے کتنے ہی ساحل تجھے بیکرانیِ جذبات میں ڈوب جا
دل میں اپنے ڈبو دے مناجات کو پھر مظفر مناجات میں ڈوب جا