مجھے بھی یارب قبول کرنا مَیں خاکِ پائے محمّدؐی ہُوں امامِ عالَم کا مقتدی ہُوں مجھے فنا فیِ الرّسُول کرنا مجھے بھی یارب قبول کرنا
وہ سبز گنبذ میں رہنے والا مسکانِ بے حد میں رہنے والا حصار کونین ذات جس کی مَیں اُس مُحمّد ؐ میں رہنے والا
پناہ دے اُس کی بے پناہی مجھے قیامت میں بھی الٰہی اُسی کے ہاتھوں وصول کرنا مجھے بھی یارب قبو ل کرنا
بِنا تصوّر ، نظر سے گزرے بغیر آہٹ کے ، دِل میں اُترے مَیں اس کے دریا میں ڈوب جاؤں تو مجھ کو گہرائی لے کے اُبھر ے
دیا محبّت کو طُول جِس نے کِھلائے ہیں مُجھ میں پھُول جس نے اُسی کے رستے کی دُھول کرنا مجھے بھی یارب قبول کرنا
لگائے زلفوں میں چاند ڈیرے سیاہ کملی تلے سویرے چمکنے والی ہر ایک شے سے زیادہ روشن حضور میرے
حضور پر ہے نگاہ میری بہشت کو جائے راہ میری کرم کا مُجھ پر نزول کرنا مجھے بھی یا رب قبول کرنا
مِرا ہر اِک سانّس اُس کا قاری وہ کِشتِ جاں کی ہے فصل ساری وہ نور پَیکر رقم ہے دِل پر لہُو میں گرداں لبوں پہ جاری
مجھے بھی پیارا ہے زندگی سے مَیں مر نہ جاؤں کہیں خوشی سے بغیر غم کے ملُول کرنا مجھے بھی یارب قبول کرنا