Mujh Ko Dunya Ki Dolat Na Zar Chahiye

مجھ کو دنیا کی دولت نہ زر چاہیے ماہ طیبہ کی میٹھی نظر چاہیے




Get it on Google Play



ہاتھ اٹھتے ہی بر آۓ ہر مدعا وہ دعاؤں میں میری اثرچاہیے



عاشقان نبی کےہےدل کی صدا سبز گنبد کےساۓمیں گھرچاہیے



ذوق آتا رہے اشک بہتے رہیں مضطرب قلب اور چشم ترچاہیے



رات دن عشق میں تیرے تڑپا کروں یا نبی ایسا سوز جگر چاہیے



یا خدا جسم سے جان جب ہو جدا جلوۃِ یار پیش نظر چاہیے



مجھ کو طیبہ میں دوگززمیں دیجۓ بس نہ کچھ اور خیر البشر چاہیے



ہم غریبوں کو روضہ پہ بلوایۓ راہ طیبہ کا زاد سفر چاہیے



اپنے عطار کو درپہ بلوایۓ اذن طیبہ کا بارِ دگر چاہیے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah