محمد مصطفیٰ کےدرپہ جوآیا نہیں کرتے پریشاں حال رہتےہیں سکوں پایا نہیں کرتے
اندھیرا گھپ نظرآۓگا ان کو اپنی مرقد میں جو شمعِ حُبِّ احمد دل میں لےجایا نہیں کرتے
حقیقت مصطفیٰ کی ان پہ کھل سکتی نہیں ہرگز دلوں کو ساز الفت سے جو گرمایا نہیں کرتے
چلےآتے ہیں سائل ہاتھ پھیلاۓ خضوری میں وہ دیتے ہیں چلے جاتے ہیں اکتایا نہیں کرتے
نہیں کا لفظ آیا ہی نہیں لب پر کبھی ان کے کسی کو ہاتھ خالی در سے لوٹایا نہیں کرتے
تمناۓ زیارت میں جوزخم ہجر ہیں دل پر ہمیشہ ہی ہرے رہتے ہیں کملایا نہیں کرتے
ریاض ان کو ترقی پر ترقی ملتی رہتی ہے جو انعام خدا پاتے ہیں اترایا نہیں کرتے