فرقت کی نہیں ہےیااحمد اب تاب ترےبیماروں میں دیدار کا جلدی جام پلاہے شورترے مے خاروں میں
ہو ہاتھ میں میرےکاسۃ دل طیبہ کی سہانی ہومنزل میں بن کےبھکاری منگتاپھروں طیبہ کے بھرے بازاروں میں
ٹھکراۓ کوئی دھتکارےکوئیدیوانہ سمجھ کےمارے کوئی سرکارمدینہ لیجۓخبرہوں آپ کےخدمت گاروں میں
وہ نورجوطورپہ چمکا تھا جسےموسیٰ دیکھ کےغش میں ہوۓ اب اس کی جھلک آتی ہے نظرتیرے روضے کے میناروں میں
سرکار دوعالم صل علیٰ وہ جلوہ آپ کے نور کا تھا نمرود کھڑا تکتا ہی رہا گلزار بنا انگاروں میں
تعریف نبی کی کوئی بشر کیا لکھے ریاض خستہ جگر وہ سب نبیوں میں ایسے ہیں جوں چاند چمکتا تاروں میں