عشق احمد چاہیے،حُبّ مدینہ چاہیے جوانہیں دیکھا کرے وہ چشم بیناچاہیے
زندگی اور موت دونوں ان کے غم میں ہوں بسر ایسا مرنا چاہیے اس طرح جینا چاہیے
بارشِ انواربرسےگی مسلسل صبح تک ذکر نور مصطفیٰ میں اک شبینہ چاہیے
منزل حب الہٰی تک پہنچنے کے لۓ سرور کونین کی الفت کا زینہ چاہیے
حشر کے سیلاب میں محفوظ رہنےکےلۓ آل احمد کی محبت کا سفینہ چاہیے
ہے تری درگاہ میں یارب تمناۓریاض دفن ہونےکےلۓ خاک مدینہ چاہیے