مٹیں رنج و غم آزما کےتو دیکھو ذرا اُن کی محفل سجا کے تودیکھو
سکوں ہوگا حاصل دلِ مضطرب کو خیال اُن کا دل میں بسا کے تو دیکھو
یہ کیوں کہتے ہیں ہم مدینہ مدینہ کبھی تم مدینے میں جاکے تو دیکھو
سلاموں کے گجرے درودوں کی ڈالی ذرا آنسوؤں سے سجا کے تو دیکھو
وہ ہے سامنے میرے آقا کا روضہ نگاہوں کا اپنی اٹھا کے تو دیکھو
ظہوریؔ کرم شاملِ حال ہو گا مصیبت میں ان کوبلا کےتودیکھو