میری ہر سانس چمکتی ہے اُجالے سے تِرے چاند ہی چاند مجھے مِل گئے ہا لے سے تِرے
میرا اپنا کوئی چہرہ ہے نہ آنکھیں نہ وجود اب تو پہچانتے ہیں لوگ ، حوالے سے تِرے
جو محبّت مجھے تجھ سے ہے ، وُہ کِتنی ہوگی ٹُوٹ کو پیار کرو ں چاہنے والے سے تِرے
تیری تعریف کا اسلوب کہاں سے لاؤں سارے انداز، انوکھے سے نرالے سے تِرے
حشر تک کے لیے کر جائے گئی سیراب مجھے اگر اِک گھونٹ بھی مِل جائے پیالے سے تِرے
اِس طرف بھی ہو نگاہِ متوازن ، آقا گرتے افلاک سنبھل جائیں سنبھالے سے تِرے
گھول دے میری سماعت میں بھی آہٹ اپنی ایک بھٹکا ہُوا غازی ہُوں رسالے سے تِرے
یہ بھی اِک پھُول ہے سادہ سا ، تِرے صحرا کا رنگ مِل جائے مظفّؔر کو بھی لالے سے تِرے