کوئی جبرئیل آکر، کرے چاک میرا سینہ جہاں دل دھڑک رہا ہے وہاں ٹانک دے مدینہ
مرے آنسوؤں کے اندر مرے عشق کا سمندر جو اٹھے تلاطموں سے وہی موج ہے سفینہ
غم عشق مصطفےؐ میں رہیں غرق صبحیں شامیں مرا دل بھی اک تجوری مرا درد بھی خرینہ
مرے دفترِ عمل کا ہو تمام بوجھ ہلکا کروں اپنی تیرگی میں جو عبادت شبینہ
میں گیا تھا داغ لے کر اور اٹھا چراغ لے کر مرادل ، دلِ منور ، مری چشم ، چشمِ بینا
چلوں ان کے پیچھے پیچھے تو ہو دل قدم کے نیچے مرے مصطفےؐ کی آہٹ مرے ارتقا کا زینہ
دل معصیت زدہ میں ، انہیں میں بلا تو لایا مری آنکھ سے مظفر گرے آپ کا پسینہ