کیا لطف ہے سخن کا اگر چشم تر نہ ہو ملتا نہیں ہے درد جو ان کی نظر نہ ہو
ہو اس طرح سے اپنی مدینے میں حاضری آۓ در حبیب تو اپنی خبر نہ ہو
جھکتا ہے میرادل بھی مرےسرکے ساتھ ساتھ ممکن نہیں کہ آپ کی یہ رہگزر نہ ہو
آسودگی نصیب نہ ہو جانِ زار کو سرکار کی نگاہِ عنایت اگرنہ ہو
جس شب رخ حبیب کا جلوہ نصیب ہو پھر اس کی حشر تک بھی الہٰی سحر نہ ہو
بے کیف زندگی ہے ظہوری تمام اگر مجھ کو نصیب آپ کے درکاسفرنہ ہو