کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی آپ تشریف لائے تو جسم دو عالم میں جاں آگئی
وقت کا قافلہ، روشنی کے سفر پر روانہ ہوا بے جہت زندگی، عبد و معبود کے درمیاں آگئی
ذرّہ ذرّہ حجاز مقدس کا آئینہ گر بن گیا اپنے ہاتھ میں کھلتے ہوئے پھول لے کر خزاں آگئی
تنگ ذہنوں پہ جب آپ نے ڈال دی اک کشادہ نظر ذات کے قیدیوں میں بھی اِک وسعت بیکراں آگئی
جب محمد ﷺ کی تنہائی نے بھیڑ کو ہمنوا کرلیا خود گروہِ یقیں کی طرف نسلِ وہم و گماں آگئی
کلمہ آپ کا سنگریزوں کو دیکھا جو پڑھتے ہوئے پتھروں کو خدا کہنے والوں کے لب پراذاں آگئی
جب مدارِ زمیں سے نکل کر قدم مصطفیٰ نے رکھے آہٹوں کی طرف چاند تارے بڑھنے کہکشاں آگئی
جب مدارِ زمیں سے نکل کر قدم مصطفیٰ نے رکھے آہٹوں کی طرف چاند تارے بڑھے کہکشاں آگئی
میں نے بھیجا ہے جب بھی مظفر۔ درود آپ پر، یوں لگا جیسے شیرینیوں کے شکنجے میں ساری زباں آگئی