خدا کا وہ آخری پیمبر کھڑا ہے فاراں کی چوٹیوں پر
جو دین اسلام لے کے آیا خدا کا پیغام لے کے آیا
نگاہ سب کی ہے جس کی جانب جو اھل مکہ سے ہے مخاطب تمھاری نظروں کے سامنے ہے تمام لوگوں کے سامنے ہے
مِرا ہر اِک لمحہ زندگی کا کبھی دُکھایا ہے دل کسی کا؟
کہو کبھی میں نے جھوٹ بولا کبھی خیانت کا زھر گھولا
تو سب پکارے نہیں محمد ﷺ کہ تم ہو صادق امیں محمد ﷺ
کہا یہ پھر شاہِ دوسرا نے نبی بنایا مجھے خدانے
اُسی کی دیتا ہوں میں شہادت یہ جان لو لائق عبادت
کوئی خدا کے سوا نہیں ہے یہ بُت یہ پتھر خدا نہیں ہے سنا جو اعلانِ مصطفائی سماعت کفر تلملائی
ابھی جو تائید کر رہے تھے حضور کا دم جو بھر رہے تھے
بھڑک اُٹھے حق کی بات سن کر پہاڑ سے سب نے سنگ چُن کر
محمد مصطفیٰ کو مارے ستم نے پتھر وفا کو مارے
لہو میں اپنے نہاتے آقا رہی دعا گو صدائے آقا
وہی صدا دُور دُور پہنچی براہِ تحت الشعور پہنچی
اُسی صدا سے وُہ نور پھوٹا نصیب جہل و غرور پھوٹا
اسی صدا سے ضمیر چمکے جلے اسی سے دیے حرم کے
وہی صدا علم کا مدینہ رہِ عمل اِرتقا کا زینہ
تمام قرآں وہی صدا ہے عروجِ انساں وہی صدا ہے
زمانہ رہ جائے تم سے پیچھے چلے چلو اُس صدا کے پیچھے