جو گلے لگاۓ عدو کو بھی وہ رسول میرا رسول ہے کوئی خالی ہاتھ گیا نہیں یہ مرے سخی کا اصول ہے
تو جو چاہے راضی ہو مصطفیٰ تو جو چاہےتجھ کو ملے کسی ٹوٹے دل کو تلاشکر کہ وہ دل خداکوقبول ہے
جہاں فرشیوں کے قدم لگے جہاں عرشیوں کے بھی سر جھکے جہاں غمزدہ کو سکوں ملے وہ اک آستانِ رسول ہے
وہ جہاں جہاں سے گزرگۓوہاں پھول مہکے بہارکے وہ جہاں گۓ وہ جہاں رکے وہاں رحمتوں کا نزول ہے
وہ نبی جو میراکرے میری بخششوں کی دعاکرے مجھے بھول جاۓ وہ حشر میں میرے دشمنوں کی بھول ہے
اسے جھک کے چوما ہے عرش نے ہے لگی نبی کے یہ پاؤں اسے ڈال آنکھوں میں شوق سےیہدرِرسول کی دھول ہے
اسے کوئی ڈرہےنہ کوئی غم ہے نبی کا اس پہ سداکرم ہےوہ ہرنگاہ میں محترم جوغلامِ آل بتول ہے
یہی فیصلےہیں شعورکےسداگیت گاؤحضورکے نہیں پیار جس کو حضورسےوہ آدمی ہی فضول ہے
ہے تجھی سے عظمت سرمدی ہےتجھی سے حسن میں دلکشی جسے چھو سکے نہ خزاں کبھی تو سدا بہاروہ پھول ہے
یہ نیازی جاۓ کہاں شہا کہ ہے نام لیوا یہ آپ کا یہی جا کے کہنا تو اے صبا کہ وہ غمزدہ ہے ملول ہے