Ik Roz Hoga Jana Sarkar Ki Gali Main

اک روز ہو گا جانا سرکار کی گلی میں ہوگا کبھی ٹھکانہ سرکار کی گلی میں



آنکھیں تو دیکھنے کو پہلے ہی مضطرب تھیں دل بھی ہوا روانہ سرکار کی گلی میں



گو پاس کچھ نہیں ہے لیکن یہ دیکھ لے گا اک دن مجھے زمانہ سرکار کی گلی میں



کبھی ہو حسیں تصور کبھی خود میں جاؤں چل کر رہے یوں ہی آنا جانا سرکار کی گلی میں



ہیں کہیں خزاں کے پہرے کہیں دو گھڑی بہاریں موسم سدا سہانا سرکار کی گلی میں




Get it on Google Play



دل میں نبی کی یادیں لب پر نبی کی نعتیں جانا تو ایسے جانا سرکار کی گلی میں



یہی رسم عاشقی ہے یہی جانِ بندگی ہے سر رکھ کے نہ اٹھانا سرکار کی گلی میں



سمجھیں گے ہم نیازیؔ اُن کی کرم نوازی جس دن ہوۓ روانہ سرکار کی گلی میں

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah