دلوں کےگلشن مہک رہےہیں یہ کیف کیوں آج آرہےہیں کچھ ایسا محسوس ہو رہاہے حضورتشریف لارہےہیں
نوازشوں پہ نوازشیں ہیں عنایتوں پہ عنایتیں ہیں نبی کی نعتیں سنا سناکر ہم اپنی قسمتجگا رہےہیں
کہیں پہ رونقیں ہےمے کشوں کی کہیں پہ محفل ہےدل جلوں کی وہ کتنے خوش بخت ہیں جواپنےنبی کی محفل سجارہے ہیں
نہ پاس پی ہوتو سُوناساون وہ جس سے راضی وہی سہاگن جنہوں نے پکڑانبی کادامن انہی کےگھرجگمگارہے ہیں
کہاں کامنصب کہاں کی دولت قسم خدا کی یہ ہے حقیقت جنہیں بلایا ہے مصطفیٰ یے وہی مدینے کو جارہے ہیں
حبیب داور،غریب پرور،رسولِ اکرم،کرم کے پیکر کسی کو درپہ بلا رہے ہیں کسی کے خوابوں میں آرہےہیں
میں اپنےخیرالوریٰ کےصدقےمیں ان کی شان عطا کے صدقے بھراہےعیبوں سے میرا دامن حضورﷺ پھربھی نبھارہےہیں
گداکی اوقات ہے ہی کتنی حقیقتاً ہے یہ بات اتنی خدا ہےدیتانبی کاصدقہ نبی کاصدقہ ہی کھارہے ہیں
جہاں پہ میں اب کھڑا ہوا ہوں یہ ذکرِ سرورکی برکتیں ہیں میں ان کا مشتاق ہوں ازل سے جوسب کی بگڑی بنا رہےہیں
بنے گا جانے کا پھر بہانہ کہے گا ا کرکوئی دیوانہ! اٹھو نیازی چلو مدینے، مدینے والے بلا رہے ہیں