Jis Taraf Dekhiye

جس طرف دیکھئے گلشن میں بہار آئی ہے دل مگر دشتِ مدینہ کا تمنّائی ہے



خوشنما پھول گُلستاں میں کِھلے ہیں لیکن میرا دل خارِ مدینہ ہی کا شیدائی ہے



مصطفٰے کی یہ عِنایت ہے کہ میرے دل میں گنبدِ سبز کی تصویر اُتر آئی ہے




Get it on Google Play



جب کبھی جس نے بھی پائی ہے جہاں کی نعمت آپ کے دستِ کرم ہی سے شہا پائی ہے



آہ! مجبور پہ ناچار پہ رنج و غم کی چار جانِب سے شہا! کالی گھٹا چھائی ہے



دے دے مولا! غمِ سلطانِ مدینہ دیدے لب پہ رہ رہ کے یہی ایک دُعا آئی ہے



جب تڑپ کر دِلِ غمگیں نے پُکارا آقا! فوراً اِمداد شہا آپ نے فرمائی ہے



کر دو سَیراب دِل تِشنہ کو اب تو ساقی! شربتِ دِید کا مدّت سے تمنّائی ہے



گُھپ اندھیرا تھا گناہوں کا میں صدقے جاؤں لَحد خود آ کے مری نُور سے چمکائی ہے



نَزع میں ، قَبر میں ، مِیزانِ عمل اور پُل پر ہر جگہ آپ کی نسبت ہی تو کام آئی ہے



سُنّتیں شاہِ مدینہ کی تُو اپنائے جا دونوں عالَم کی فَلاح اِس میں مِرے بھائی ہے



مال و دولت کی ہَوَس دِل سے مٹادے یارب سوزِ سرکار کا عطّارؔ تمنّائی ہے

Get it on Google Play

midhah-logo-grey© 2025 Midhah