جلتا ہوں اُس پہاڑ پہ لوبان کی طرح غارِ حرا بھی تازہ ہے قرآن کی طرح
وہ مان لیں اگر تو یہ نسبت بھی کم نہیں اُن کے قدم کی خاک ہوں انسان کی طرح
بند آنکھ سے کروں میں کھلی آنکھ کا سفر میرا شعور ہے مرے وجدان کی طرح
کب جانے موت چل پڑے کاندھے پہ ڈال کر رہتا ہوں میں بندھے ہوئے سامان کی طرح
رکھّا ہوا ہے آپ کو سینے کی رحل پر لپٹا ہوا ہوں آپ سے جُزدان کی طرح
اُترے ہر ایک سانس بھی میرے وجود پر اللہ اور رسولؐ کے فرمان کی طرح
کرتا رہوں میں خود کو نچھاور حضورؐ پر بوبکر کی طرح کبھی عثمان کی طرح
اے کاش نعت پڑھنا مظفر نصیب ہو مجھ کو بھی ان کے سامنے حسّان کی طرح