جب زباں رحمت عالم کی ثنا کرتی ہے روح اس وقت مدینے میں پھرا کرتی ہے
کچھ شبیں میں بھی مدینے میں گزار آیا ہوں روشنی سی مرے اندر بھی رہا کرتی ہے
آپ کی خاک قدم اس سے زیادہ ہے عزیز پیار جتنا کسی خوشبو سے ہَوا کرتی ہے
دامن رحم و کرم میں وہ چھپا لیتےہیں زندگی جب کبھی بھولے سے خطا کرتی ہے
ان کی دہلیزِ تصور پہ جو سر رکھتا ہوں مجھ سے اٹکھیلیاں جنت کی ہوا کرتی ہے
کیوں نہ حیرت سے فرشتے مری جانب دیکھیں مجھ کو آراستہ خاکِ کف پا کرتی ہے
اسی جنت میں کبھی ہوگا ٹھکانہ میرا جو مظفر مری آنکھوں میں بسا کرتی ہے